Latest News

10/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

The role of youth in politics



سیاست میں نوجوانوں کا کردار
تحریر: اسد محمود کھوکھر

محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

نوجوان کسی بھی قوم کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔ نظریہ حیات کو رائج کرنے یا تحریک چلانے اور اسے کامیابی سے ہمکنار کرنے میں نوجوانوں کا ا ہم کردار ہوتا ہے ۔ان کے عزائم اگر چاند پر کمند ڈالنے کی حد تک بلند ہوں تو وہ کبھی ناکام نہیں ہوتے ۔ وہ اپنے لہو کی حرارت و جہد مسلسل سے ناممکن کو بھی ممکن بنا سکتے ہیں ۔نوجوانوں کے پاس ہر مشکل و مصائب سے نمٹنے کا دم خم ہوتا ہے، جو اپنی قوم میں نئی زندگی اور انقلاب کی روح پھونکتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بیشتر قوموں کی بیداری اور ان کے انقلاب کا 
سہرا نوجوانوں کے سر جاتا ہے۔

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ
 جاری ہے۔ جس میں خیبرپختونخوا سے کثیر تعداد میں نوجوان انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، جو کہ خوش آئند بات ہے۔ کیونکہ  نوجوان کسی بھی قوم کی ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہوتے ہیں جو اپنی قوم میں انقلاب کی روح پھونکتے ہیں۔ نوجوان کسی بھی قوم کے مستقبل کا اثاثہ ہیں. میرے نزدیک نوجوان کی جوانی ہی بتا رہی ہوتی ہے کہ مستقبل میں اس نے کونسے تیر مار کر قوم و ملت کی حفاظت اور ترقی و خوشحالی میں حصہ ڈالنا ہے .

دنیا بھر میں نوجوانوں کی سیاست میں دل چسپی تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے ، جس کی حالیہ مثال کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈوہیں جو جوانی میں اس منصب تک پہنچے۔ ہمارے ملک کے کئی سیاستدانوں نے بھی اپنی سیاسی زندگی کا آغاز طالب علمی کے دور میں کیا۔ آج کے نوجوانوں نے اپنے حق کا صحیح استعمال کیا توامید ہے کہ ہمارا ملک بہتر راہ پر چل سکے گا۔زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو سیاست میں لاکر اس کی بگڑی شبیہ ٹھیک کی جا سکتی ہے۔ لیکن بد قسمتی سے یہاں نہ تو کوئی ایسا اسکول ہے اور نہ ہی کوئی انسٹیٹیوٹ جو سیاسی خلاء کو پر کرنے کے لیے نوجوان سیاست دان تیار کر سکے اور انہیں سیاست کے قوائد و ضوابط بتائے۔ ہمارے ملک میں کالجز اور یونیورسٹیز میں سیاسی تنظیمیں محض اپنے سیاسی مقاصد پورا کرنے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ ان میں سیاست دور دور تک نہیں سیکھائی جاتی۔  یہ تنظیمیں سیاسی جماعتوں کی سرپرستی میں کام کرتی ہیں جن کا مقصد سیاسی جماعت کا اثر و رسوخ اور جلسوں کی رونق بڑھانا ہوتا ہے۔ ان نومولود سیاست دانوں کی سیاست صرف کالج اور یونیورسٹی تک ہی محدود رہ جاتی ہے۔ یہ صرف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ۔ جب تک موروثی سیاست کا خاتمہ نہیں ہوگا تب تک نوجوان سیاست دان پیدا نہیں ہو سکیں گے۔ 

نوجوانوں کی سیاست سے دوری میں ایک بڑا ہاتھ ہمارے معاشرے کا بھی ہے، ہمیں بچپن سے یہی بتایا جاتا ہے کہ سیاست ایک گندا کھیل ہے جو صرف امیر لوگ کھیلتے ہیں یا صرف اس پر امیر لوگوں کا ہی حق ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کی توجہ سیاست کی جانب راغب کرنی ہوگی کیونکہ ایسا انسان جو ہمارے درمیان پلا بڑھا وہ ہمارے مسائل بہتر سمجھ سکتا ہے ۔ اگر ہمارے نوجوانوں نے سیاست سے اسی طرح سیاست سے منہ موڑے رکھا تو وہ وقت دور نہیں جب ہم اپنی پہچان کھو دیں گے۔

پاکستان میں تقریباً ہر شعبے میں ایک خاص عمر کی حد ہے جس کے بعد ریٹائرمنٹ ہوتی ہے، صرف سیاست ہی ایسا شعبہ ہے جس میں کوئی عمر کی حد نہیں اور نہ ہی کوئی ریٹائرمنٹ سیاست صرف ایک خاندانی کاروبار کی حد تک رہ گئی ہے ۔ ہمارے نوجوانوں کو اپنی طاقت کو سمجھنا ہوگا اور عملی سیاست میں قدم رکھنا ہو گا ۔ کیونکہ جب تک نوجوان عملی سیاست میں قدم نہیں رکھیں گے تب تک یہ سیاسی اشرافیہ کے ہاتھوں صرف ایک ہتھیار کی طرح ہی استعمال ہونگے۔  جب تک نوجوان اپنی طاقت کو نہیں پہچانیں گے تب تک موروثیت کا خاتمہ نہیں ہو سکے گا......


Follow us on Facebook and YouTube. ThankYou for your response.

Post a Comment

1 Comments